غزل
ہے انتظار مجھے ابرو جھک جانے کا
کانٹو ں پے دوڑا چلا آؤ نگا
اپنے چار دن مجھے دے دو تم
یادوں کی طرح دل میں بس جاؤنگا
نہ ملی تو مجھے کوئی غم نہیں جانا
یک طرفہ محبت میں بہت پاؤنگا
یہ دنیا فانی ے جانتا ہوں میں
آبدیدہ کب تلک چاہونگا
گر کیئے کارے پْنے کے ارض پے
کَرو سے تیری طلب فرماؤنگا
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۱۵ راولپنڈی
No comments:
Post a Comment