غزل
وہ بھی کیا دن تھے عجب بیقراری تھی
یوں لگتا تھا یہ دنیا ہماری تھی
رقص و سرور میں تھا اِک عالم
خود نمائی تھی، اِک بے اختیاری تھی
لگتی تھی پْر ثبات داستانِ عشق
اسی کیف میں زندگی میں گزاری تھی
زندانِ عشق میں گزرے ماہ وسال
سب لْٹا کے جانا محض خواری تھی
غلطاں و پنہاں تھے گردشِ دوراں میں
سرفراز ؔ وہ نار تھی نہ کہ ناری تھی
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔۰۳۔۰۶ راولپنڈی
اک شعر
یہ شاعری نہیں لفظوں کے ہیر پھیر ہیں
گر قیمت ہوتی شاعر کی مخدوش نہ پاتے شاعر کو
سرفراز بیگ، ۱۹۹۲۔۰۳۔۰۸ راولپنڈی
وہ بھی کیا دن تھے عجب بیقراری تھی
یوں لگتا تھا یہ دنیا ہماری تھی
رقص و سرور میں تھا اِک عالم
خود نمائی تھی، اِک بے اختیاری تھی
لگتی تھی پْر ثبات داستانِ عشق
اسی کیف میں زندگی میں گزاری تھی
زندانِ عشق میں گزرے ماہ وسال
سب لْٹا کے جانا محض خواری تھی
غلطاں و پنہاں تھے گردشِ دوراں میں
سرفراز ؔ وہ نار تھی نہ کہ ناری تھی
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔۰۳۔۰۶ راولپنڈی
اک شعر
یہ شاعری نہیں لفظوں کے ہیر پھیر ہیں
گر قیمت ہوتی شاعر کی مخدوش نہ پاتے شاعر کو
سرفراز بیگ، ۱۹۹۲۔۰۳۔۰۸ راولپنڈی
No comments:
Post a Comment