Sunday, May 26, 2013

بادانتے میرا افسانہ میرے افسانوی مجموعے کلندستینی سے

  
بادانتے      

میں شانتی کو گزشتہ چھ سال سے جانتا ہوں۔ مجھے اریزو شہر میں رہتے ہوئے بھی چھ سال ہوچلے ہیں اس لیے میں شانتی کو چھ سال سے جانتا ہوں۔ شانتی ایک سری لنکن عورت ہے جو مذہب کے اعتبار سے ہندو ہے۔ مجھے جب پتا چلا کہ شانتی کو دل کا دورہ پڑا ہے تو میں بڑا حیران ہوا کیونکہ میں نے جب بھی اسے دیکھا وہ تیز تیز چل رہی ہوتی۔ یعنی وہ ہر وقت چاک و چوبند رہتی تھی۔ شانتی اس وقت اریزو شہر کے ہسپتال سان دوناتو
(SAN DONATO)
میں زیرِ علاج ہے۔ عین ممکن ہے کہ اُسے مزید علاج کے لیے سینا
(Siena)
یا میلانو
(Milano) بھیج دیا جائے۔ میری یہ دعا ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہوجائے۔
پہلے میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ بادانتے
(BADANTE)
یا کولف
(COLF)
کیا ہوتا ہے۔ اٹلی میں کسی بھی معذورشخص، بوڑھے شخص یا ذہنی مریض کی دیکھ بھال کرنے والے کو بادانتے کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈومیسٹک جاب
(domestic job)
یا بے بی سٹنگ
(baby sitting)
کا کام بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔ یہاں کتوں کی دیکھ بھال کا کام بھی اسی شعبے کا ایک حصہ ہے۔ اب آتے ہیں شانتی کی طرف۔ آج سے کئی سال پہلے شانتی نہ جانے کس طرح یورپ پہنچی اور اس نے آکر کے ڈیرہ اٹلی میں جمایا۔ جب آئی تو زبان سے ناواقف تھی، گھر نہیں تھا، کام نہیں تھا، کاغذ نہیں تھے۔ اتنے سارے مسائل کاسامنااسے ایک ساتھ ہی کرنا پڑا۔ یہ اکیلی نہیں تھی بلکہ پورے یورپ میں ایسے کئی لوگ ہیں جن کے پاس کاغذات نہیں ہوتے اور اپنی زندگی کے کئی قیمتی سال کاغذات کے حصول کے لیے صَرف کردیتے ہیں۔ میں یہاں پر ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں ان لوگوں کے لیے جو یہ سمجھتے ہیں کہ پانچ لاکھ روپے ادا کرکے وہ یورپ آتے ہیں تو کوئی بہت بڑا معرکۃالآراء کام کرتے ہیں۔ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ یورپ آنے سے پہلے انسان کو ذہن میں ایک بات بٹھا لینی چاہیے کہ یہاں کاغذات کا طریقہ رائج ہے۔ ہمارے ملکوں کی طرح نہیں کہ آپ جب چاہیں جس وقت چاہیں جہاں چاہیں کام کرلیں۔ یہاں جب آپ سیر کے ویزے پر آتے ہیں، یا پڑھنے کے لیے آتے ہیں یا کاروبار کے لیے تو آپ کی قانونی نوعیت اور ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر غیر قانونی طریقے سے داخل ہوتے ہیں تو آپ کی قانونی حیثیت اور ہوتی ہے۔ اگر آپ یورپ کے کسی بھی ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہوتے ہیں تو آپ ان ملکوں کے قانون کے مطابق بنا کاغذات کے ہوتے ہیں۔ یورپ کے ہر ملک کا اپنا قانون ہے لیکن غیرقانونی کا لفظ ہر اس شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کے پاس رہنے کا اجازت نامہ نہیں ہوتا۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ کسی بھی یورپین ملک میں داخل ہوں تو آپ کو آتے ہی کام مل جائے گایا کاغذات مل جائیں۔ سب سے پہلے تو سر چھپانے کی جگہ چاہیے ہوتی ہے، پھر کام اور اس کے بعد کاغذات کی تگ و دو۔ جس کے کئی طریقے ہیں۔ سیاسی پناہ، شادی کرنا، یا وہ ملک جہاں آپ رہ رہے ہیں اس کی امیگریشن کھل جائے۔
بات ہورہی تھی شانتی کی۔ شانتی کو ان تمام مسائل کا سامنا کرنا پڑا جن کا میں نے اوپر ذکر کیا ہے۔ شانتی کی عمر پچاس سال ہوگی۔ جسامت، دبلی پتلی، شکل واجبی، رنگ کالا، قد چھوٹا، آنکھیں چھوٹی چھوٹی جو بمشکل کھلتی تھیں۔ آنکھوں کے گرد سیاہ کالے نشان، (حلقے) اس کی وجہ شاید نیند کا پورا نہ ہونا، تھکن اور ذہنی تناؤ۔ تیز تیز چلتی ہے اور باتوں میں ایک عجیب قسم کا کرب۔
شانتی جب اٹلی وارد ہوئی تو اس کی کوئی ہم وطن اریزو شہر میں رہتی تھی۔ قسمت کیماری اس کے پاس چلی آئی۔ چونکہ انگلینڈ کے علاوہ یورپ کے تمام ملکوں میں پولیس کو کاغذات چیک کر نے کی اجازت ہے اس لیے اس کی سہیلی نے اسے بہت ڈرایا دھمکایا تھا کہ یہاں پولیس کاغذات چیک کرتی ہے، اس لیے اِدھر اُدھر آوارہ نہ گھوما کرو۔ شانتی ڈرپوک تھی اس لیے اس نے اپنی سہیلی کی بات پر عمل کرتے ہوئے کبھی کسی سے زیادہ بات نہیں کی اور نہ ہی کہیں آتی جاتی۔ وہ گھر کا سارا کام کرتی، کھانا بناتی اور گھر میں چاندی کی چھوٹی چھوٹی زنجیروں کو جوڑ جوڑ کے اپنے اخراجات پورے کرتی۔ اس دوران شانتی کی ہم وطن نے اس کے لیے ایک گھر میں کام ڈھونڈ لیا۔ یہاں ایک بوڑھا آدمی اور اس کی بیوی رہتے تھے۔ شانتی یہاں رہنے لگی۔ انہوں نے شانتی کو ایک کمرہ دیا۔ وہ تمام گھر کی صفائی کرتی، ان بوڑھوں کے لیے کھانا بناتی۔ اس کے بدلے شانتی کو کھانے کوملتا اور سر چھپانے کی جگہ۔ شانتی کو یہاں کام کرتے ہوئے پورا سال گزر گیا اور اسے پتا ہی نہ چلا کہ اس کی سہیلی اس کی تنخواہ ایک سال سے ان بوڑھوں سے وصول کررہی ہے۔ شانتی یہی سمجھتی رہی کہ چونکہ وہ یہاں اِللیگل ہے اس لیے اسے تنخواہ نہیں مل سکتی۔ اس دوران اس بوڑھی عورت کا میاں چل بسا۔ اب شانتی کا کام بھی کم ہوگیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی تنخواہ بھی آدھی ہوگئی۔ اب شانتی تھوڑی تھوڑی اٹالین بولنے لگی تھی۔ اس نے آہستہ آہستہ باہر کی دنیا میں قدم رکھا اور لوگوں سے جان پہچان بڑھائی۔ شانتی بہت کم گو اور محنتی تھی۔ اس لیے اِسے ایک اور جگہ بے بی سٹنگ کا کام مل گیا۔ اس بوڑھی عورت کے پاس اس نے اپنی ایک ہم وطن کو چھوڑا۔ لیکن اس نے اس کے ساتھ اپنی سہیلی کی طرح نہ کیا۔ یعنی اس کی تنخواہ کبھی وصول نہ کی۔
اب جہاں شانتی کام کرتی تھی یہ لوگ بہت امیر تھے۔ ان کا بہت بڑا گھر تھا۔ انہوں نے اریزو میں بطور مشغلہ ایک دوکان کھول رکھی تھی۔ حالانکہ ان کو لوگوں اس کی ضرورت نہیں تھی۔ شانتی کو اچھا کھانے کو ملتا اور اچھا پہننے کو ملتا۔ اس کے علاوہ معقول تنخواہ بھی۔ شانتی یہاں زیادہ عرصہ کام نہ کرسکی۔ اس کی وجہ بچے تھے جن کی وہ دیکھ بھال کرتی تھی۔ بچوں کو گورے رنگ والی بے بی سٹر چاہیے تھی۔ اس لیے انہوں نے ایک انٹرنیشنل ایجنسی کیذریعے ایک پولش لڑکی کا انتظام کرلیا اور شانتی کی چھٹی کردی۔ شانتی نے پہلے سے ہی کام ڈھونڈا ہوا تھا۔ اسے ایک ریٹائرڈ فوجی کے ہاں کام مل گیا جس نے شادی نہیں کی تھی۔ وہ جوڑوں کے مرض میں مبتلا تھا۔ چل پھر نہیں سکتا تھا۔ زیادہ وقت وہیل چیئر پر ہی گزارا کرتا۔ رات کو شانتی اسے بستر پر لٹا دیا کرتی۔ یہاں بھی شانتی کو چوبیس گھنٹے اس کے پاس رہنا پڑتا۔ رات کو وہ سوجاتا لیکن کبھی پانی پینا ہو یا پیشاب کرنا ہو تو شانتی کو گھنٹی بجا کے بلا لیا کرتا۔ شانتی خوش تھی کیونکہ وہ اس سے زیادہ
تکلیف دیکھ چکی تھی۔ شانتی کو اٹلی آئے ہوئے ابھی بمشکل دو سال ہوئے ہوں گے کہ اٹلی کی امیگریشن کھل گئی۔ یہ ریٹائرڈ فوجی اچھا آدمی تھا، اس نے شانتی کے کاغذات جمع کروادیئے۔ حتیٰ کہ ٹیکس بھی ادا کیا۔ جسے اطالوی زبان میں کونتریبیوتی
(contributi)
کہتے ہیں۔ وہ کیوں نہ اس کی مدد کرتا، شانتی تھی ہی اتنی اچھی۔ وہ کبھی کبھی اسے خوش بھی کردیا کرتی۔ شانتی کو یہی ڈر تھا کہ اگر اس کی بات نہ مانی تو جمع کروائے ہوئے کاغذات واپس لے لے گا۔ حالانکہ وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ اگر مالک اس کے کاغذات واپس لے لے تو وہ مالک پر کیس کرسکتی ہے۔ اس طرح اسے چھ ماہ کی پرمیسو دی سجورنو
(permesso di soggiorno)
مل جائے گی اور اس دوران اسے نیا کام ڈھونڈنا ہوگا۔ شانتی نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ ٹھیک سال بعد پرفیتورا دی اریزو
(prefettura di arezzo)
نے شانتی کو پرمیسو دی سجورنو
(permesso di soggiorno)
جاری کردی۔ وہ بڑی خوش ہوئی۔ اس نے کئی خواب بُن رکھے تھے۔ سری لنکا جائے گی۔ اپنے بچوں سے ملے گی۔ اپنے خاوند کا علاج کروائے گی۔ یہ باتیں وہ دن میں کئی بار سوچتی۔ اب ایسا ممکن تھا۔ اس نے اس فوجی سے بات کی۔ وہ کہنے لگا، مجھے کوئی اعتراض نہیں، لیکن تمہیں صرف ایک ماہ کی اجازت ہوگی۔ کیونکہ مجھے تمہاری وجہ سے کافی آرام ہے۔ اور ہاں، اپنی جگہ کسی اچھی سی لڑکی کو چھوڑ جانا۔ شانتی نے کہا، میں ایسا ہی کروں گی۔ ابھی شانتی کے جانے میں کافی دن باقی تھے۔
وہ روز کی طرح آج صبح بھی اس بوڑھے فوجی کی وہیل چیئر کو دھکیلتی ہوتی جوتو پارک
(Giotto)
پہنچی۔ اس نے وہیل چیئر اس چھوٹے سے حوض کے پاس روکی جہاں سفید رنگ کی دو خوبصورت سوانز
(swans)
بھی ہوتی ہیں۔ اس نے انگلی کے اشارے سے سوانز کو بلایا۔ ایک لحظے میں شانتی نے اپنا ہاتھ واپس کھینچا اور دل پر رکھ لیا۔ وہ دھڑام سے زمین پر آگری۔ وہ بوڑھا فوجی سوچنے لگا کہ وہ شانتی کی مدد کیسے کرے وہ تو خود معذور ہے۔ وہاں سے گزرتے کچھ لوگوں نے یہ منظر دیکھا تو فوراً ایمبولنس کو بلایا۔ وہ لوگ شانتی کو ہسپتال لے گئے۔ اس بوڑھے فوجی کو اس کے گھر چھوڑ آئے۔ ایک عدد نرس بھی اس کے پاس رکی جب تک کوئی دوسرا انتظام نہیں ہوجاتا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ شانتی کو آئی این پی ایس (انپس
"INPS",
اٹلی میں یہ ایک ایسا ادارہ ہے اگر آپ بیمار پڑجائیں تو یہ ادارہ جب تک آپ ٹھیک نہ ہوجائیں آپ کو چھ ماہ تک تنخواہ دیتا رہتا ہے) والے پیسے دیں گے یا آئی این اے آئی ایل (اننائیل،
"INAIL"
یہ ایک ایسا اطالوی ادارہ ہے جو کام کے دوران اگر آپ کو چوٹ لگ جائے یا آپ کے ساتھ کام
کے دوران کوئی حادثہ پیش آجائے تو آپ کی مدد کرتا ہے۔ لیکن یہ دونوں اس صورت میں آپ کی مدد کرتے ہیں جب آپ کا مالک ایمانداری سے آپ کا ٹیکس ادا کررہا ہو) والے۔ ویسے تو یہ انفورتونی (کام کے دوران حادثہ پیش آنا یا چوٹ لگنا اطالوی زبان میں انفورتونی کہلاتا ہے) ہے لیکن اطالوی قانون کے بارے میں کچھ کہنا ذرا مشکل ہے۔ میری تو یہ دعا ہے کہ شانتی جلدی ٹھیک ہوجائے۔ انسان کے ہاتھ پاؤں سلامت ہوں تو بندا دوبارہ کام کرسکتا ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ شانتی اب بادانتے کا کام نہیں کرے گی۔ کیونکہ دل کا مریض تو خود دوسروں کی مدد کا محتاج ہوتا ہے، وہ کسی کی دیکھ بھال کیا کرے گا۔

No comments:

Post a Comment