Saturday, July 27, 2013

GHAZAL, AKALAY HI JAL JAL KAY, SARFRAZ BAIG, ACHI LAGTI HAY, غزل، اکیلے ہی جل جل کے، سرفراز بیگ، اچھی لگتی ہے





غزل


اکیلے ہی جل جل کے مرجائیں گے
سلویٰ کی جگہ اشک پیئے جائیں گے

گر آئے دنیا میں مَن کھا کے
یہی سوختہ من ہی لیئے جائیں گے

اتنی نار ہو ہار ملی ہے دنیا میں
دوزخ کی سزا نہ سہہ پائیں گے

جیتے جی کسی کے کام نہ آئے ہم
ہم تو مر کے بھی کیا کام آئیں گے

’’وہی ہوتا ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے‘‘
ہم تو استغفار ہی کیئے جائیں گے

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔ ۱۵ راولپنڈی

Friday, July 12, 2013

GHAZAL, HAY INTEZAR MUJHAY, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل، ہے انتظار مجھے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ





غزل

ہے انتظار مجھے ابرو جھک جانے کا
کانٹو ں پے دوڑا چلا آؤ نگا

اپنے چار دن مجھے دے دو تم
یادوں کی طرح دل میں بس جاؤنگا

نہ ملی تو مجھے کوئی غم نہیں جانا
یک طرفہ محبت میں بہت پاؤنگا

یہ دنیا فانی ے جانتا ہوں میں
آبدیدہ کب تلک چاہونگا

گر کیئے کارے پْنے کے ارض پے
کَرو سے تیری طلب فرماؤنگا

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۱۵ راولپنڈی

CHAND ASHAR, DIN BHI KALA, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, چند اشعار، دن بھی کالا، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



چند اشعار

دن بھی کالا دل بھی کالا
جھوٹ کا سایہ غیبت نے پالا

بال ہوئے سفید خون ہوا سفید
کالا ہوا سفید ، سفید ہوا کالا

شعر

پہلے چلتے تھے چمچے ہانڈی میں
اب ملیں گے قومی اسمبلی میں

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔ ۱۳ راولپنڈی


GHAZAL, MILAY JO MIAN QAIS, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل، ملے جو میاں قیس، اچھی لاگتی ہے، سرفراز بیگ



غزل

ملے جو میاں قیس تو پوچھا
ارے مومن تجھے کیا آج ہوا

دیا جواب دیکھے جو مرد وزن
ایسا لگتا ہے عشق کا وراج ہوا

ہر کسی ہوا بخارِ عشق
ہر دل پے لیلیٰ کا راج ہوا

جو مرد کرتا تھا فتح دیبل
زن کے ہاتھوں تاراج ہوا

ہیر و رانجھا کی لگی بھیڑ
ماں باپ نہیں ظالم سماج ہوا

نہ بچا اس عتاب سے سرفراز ؔ بھی
اک سلونی کے سر کا تاج ہوا

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۱۳ راولپنڈی

GHAZAL, JAB SAY PIYAR HYA, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل، جب سے پیار ہوا، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ





غزل

جب سے پیار ہوا جگر سوختہ ہوئے
جفا و وفا تو صرف و نحو ہوتی ہے

چاہ میں ہم نے کیاکیا نہ چاہا کے کریں
نہ جانے خطا ہم سے کہاں ہوتی ہے

ہم اپنی خو نہ چھوڑیں گے وہ اپنی
جانے تپیسا تمام کہاں ہوتی ہے

کروٹیں بدلتے گزرجاتی ہے رات
جانے امید کی سحر کہاں ہوتی ہے

تم کوئی خاص نہیں ہم ہی بیمار ہیں
پروانے آ ہی جاتے ہیں شمع جہاں ہوتی ہے

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۱۰ راولپنڈی

Tuesday, July 9, 2013

MAJNO, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, مجنوں، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ

 
 

مجنوں
 
گریباں چاک عاشق تیرا کیا نام ہے
سن کے مجنوں نے کہا، ’’لیلیٰ کا عاشق ہوں‘‘
 
ہم نے کہا، ’’مجنوں میاں عشق کے طور بدل گئے
’’اپنی پوشاک کی طرح روز لیلیٰ بدلتا ہوں‘‘
 
کہنے لگا مجنوں، ’’میری ذات کو بٹا لگانے والے
سینکروں برس سے سر پے خاک لیئے پھرتا ہوں‘‘
 
سرفراز بیگ، ۱۹۹۲۔۰۳۔۰۹ راولپنڈی


Wednesday, July 3, 2013

GHAZAL, IBTEDA E ISHQ HOGI, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل، ابتدائ عشق ہوگی، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ









غزل

ابتداءِ عشق ہوگی
نہ روؤں گا میں

نہ رات ہوگی
نہ سوؤں گا میں

آنکھ بند ہوگی
نہ دل کھوؤں گا میں

نہ دل لگی ہوگی
نہ دامن دھوؤں گا میں

نہ کالی زلف ہوگی
نہ پھول پروؤں گا میں

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۰۹ راولپنڈی


GHAZAL, NAY KHAS HO TUM, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل، نے خاص ہو تم، سرفراز بیگ، اچھی لگتی ہے









غزل

نے خاص ہو تم نے عام ہیں ہم
نفرت کی انتہا ہوگی، محبت کی ابتداء ہوگی

ابھی کچھ دن لگیں گے سحر ہونے میں
امیدوں کی کرنوں سے رات جدا ہوگی

کچھ تو کام آئے گا راتوں کا جلنا
پیار کی بزم میں شمع گواہ ہوگی

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۰۹ راولپنڈی

GHAZAL, KEHTAY HEIN JISAY MAHRUKH, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل ،کہتے ہیں جسے ماہ رخ، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ









غزل

کہتے ہیں جسے ماہ رخ اس کانام عندلیب ہے
شاید وفا نہ کرسکے وہ، اب فضا بھی رقیب ہے

نہ روئیں گے کہے دیتے ہیں بادِ صبا تم سے
اب تو دل ہی روئے گا، اپنا اپنا نصیب ہے

چتون بھری ہیں آنسون سے شمع کی سرفرازؔ
کوئی دوا کام نہ آئے گی، اب پروانہ طبیب ہے

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۰۹ راولپنڈی