Friday, July 12, 2013

GHAZAL, JAB SAY PIYAR HYA, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, غزل، جب سے پیار ہوا، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ





غزل

جب سے پیار ہوا جگر سوختہ ہوئے
جفا و وفا تو صرف و نحو ہوتی ہے

چاہ میں ہم نے کیاکیا نہ چاہا کے کریں
نہ جانے خطا ہم سے کہاں ہوتی ہے

ہم اپنی خو نہ چھوڑیں گے وہ اپنی
جانے تپیسا تمام کہاں ہوتی ہے

کروٹیں بدلتے گزرجاتی ہے رات
جانے امید کی سحر کہاں ہوتی ہے

تم کوئی خاص نہیں ہم ہی بیمار ہیں
پروانے آ ہی جاتے ہیں شمع جہاں ہوتی ہے

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۱۰ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment