آنسو
میری آنکھوں میں تیرتے ہیں آنسو
ایسے
جیسے تیرتا ہو پارا
لگتا ہے کہ چھلکے کہ ابھی چھلکے
غم مٹ جائے گا سارا
میں جو نم ناک سی آنکھیں لیئے
گھومتا ہوں
لوگ کہتے ہیں جانے کس غم کا ہے
مارا
تھمتے ہی نہیں رکتے ہی نہیں
میں تو رو رو کے بھی ہارا
سرفراز بیگ۔۲۰۰۲۔۱۰۔۳۰ اریزو، اٹلی
No comments:
Post a Comment