نابینا شخص
نابینا شخص سفید چھڑی لیئے کھڑا ہے
اس کی چھڑی کی چار تہوں میں کتنے خواب بند ہیں
جیسے ہی وہ زمین پے کھٹ کھٹ کرتی ہے
اس کے خوابوں کی تعبیریں حقیقت بن جاتی ہیں
زمین کے اتار چڑھاؤ ،وہ محسوس کرتا ہے
اونچی نیچی راہوں کا تعین کرتا ہے
لیکن لوگوں کی شہوت کا اندازہ نہیں کرسکتا
ان کی آنکھوں کی بھوک نظر نہیں آتی
جو میٹھے اور ملائمت والے لفظوں میں چھپی ہے
ہمدردی اور پیار کے نقلی جذبات
وہ نہیں دیکھ سکتا
وہ چھڑی سے ان آنکھوں کا اندازہ نہیں کرسکتا
جو مسلسل اس کی بیوی کو دیکھتی ہیں
اس کے بدن کا ایکس رے کرتی نگاہیں
کاش وہ دیکھ سکتا
وہ نابینا شخص
سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۲۔۱۴ راولپنڈی
نابینا شخص سفید چھڑی لیئے کھڑا ہے
اس کی چھڑی کی چار تہوں میں کتنے خواب بند ہیں
جیسے ہی وہ زمین پے کھٹ کھٹ کرتی ہے
اس کے خوابوں کی تعبیریں حقیقت بن جاتی ہیں
زمین کے اتار چڑھاؤ ،وہ محسوس کرتا ہے
اونچی نیچی راہوں کا تعین کرتا ہے
لیکن لوگوں کی شہوت کا اندازہ نہیں کرسکتا
ان کی آنکھوں کی بھوک نظر نہیں آتی
جو میٹھے اور ملائمت والے لفظوں میں چھپی ہے
ہمدردی اور پیار کے نقلی جذبات
وہ نہیں دیکھ سکتا
وہ چھڑی سے ان آنکھوں کا اندازہ نہیں کرسکتا
جو مسلسل اس کی بیوی کو دیکھتی ہیں
اس کے بدن کا ایکس رے کرتی نگاہیں
کاش وہ دیکھ سکتا
وہ نابینا شخص
سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۲۔۱۴ راولپنڈی
No comments:
Post a Comment