کچھ کچھ ہوتا ہے
میں اس کو پیار تو نہیں کہتا
لیکن تمہیں دیکھتے ہی کچھ کچھ ہوتا
ہے
میں جانتا ہوں چاند سے میرا ربط نہیں
لیکن چاند کو دیکھتے ہی کچھ کچھ
ہوتا ہے
میں سب کچھ بھولنا چاہتا ہوں
لیکن کبھی کبھی، کچھ کچھ ہوتا ہے
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
اب کیا بچہ کہ کچھ کچھ ہوتا ہے
تیری قسمیں، تیرے وعدے سب جھوٹے
تھے
اس بیوفائی کے باوجود کچھ کچھ ہوتا
ہے
سرفراز بیگ ۲۰۰۲۔۰۴۔۲۵ اریزو ، اٹلی
.
No comments:
Post a Comment