شکایت
تم سے اچھے تو یہ بادل ہیں
میرے ساتھ ساتھ تو چلتے ہیں
تم سے اچھاتو آفتاب ہے
روز مجھے اپنی کرنیں تو پہنچاتا ہے
تم سے اچھا تو یہ ماہتاب ہے
مجھے اپنی ٹھنڈی چاندنی تو دیتا ہے
تم سے اچھے تو تمہارے خط ہیں
میرے پاس ملنے تو آتے ہیں
تم سے اچھی تو تمہاری تصویر ہے
روز مجھ سے باتیں تو کرتی ہے
تم سے اچھی تو تمہاری یادیں ہیں
مجھے سارا دن کھویا کھویا تو رکھتی
ہیں
تم سے اچھا تو تمہارا پیار ہے
میں سارا دن اس کے نشے میں تو رہتا
ہوں
تم سے اچھا تو تمہارا غم ہے
میرے سینے ہر وقت پلتا تو رہتا ہے
تم سے اچھی تو تمہاری باتیں ہیں
جنھیں یاد کرکے میں ہنستا اور روتا
رہتا ہوں
تم سے اچھی تو تم خود ہو
تم ہو تو ، یہ سب کچھ ہوتا رہتا ہے
سرفراز بیگ۔ ۱۹۹۸۔۰۷۔۲۴ لنڈن
No comments:
Post a Comment