بھول جاؤ
میرے انگ انگ میں بس جانے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ
میری شاعری کی غزل بن جانے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ
میرے دل کی دھڑکنوں میں بس جانے کے
بعد
کہتے ہو کہ مجھے بھول جاؤ
میری اندھیری راتوں کو روشن کرنے
کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ
میرے عشق کے زباں زدِ عام پے آنے
کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ
میرے دل میں گھر کرنے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ
مجھے بھولنے کے بارے میں سب بھلانے
کے بعد
کہتے ہوکہ مجھے بھول جاؤ
سرفراز بیگ ۔۔۱۹۹۸۔۰۸۔۲۸ لنڈن
No comments:
Post a Comment