میں تم سے پیار کرتی ہوں
ٹھنڈی ہوا کے جھونکے
جب پیڑوں سے ٹکراتے ہیں
اک عجب سی آواز پیدا ہوتی ہے
میں تم سے پیار کرتی ہوں
سمندر کی لہریں
جب کناروں سے ٹکراتی ہیں
اک عجب سی آواز پیدا ہوتی ہے
میں تم سے پیار کرتی ہوں
آسماں پے اڑے پرندے
آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں
کچھ اس طرح سمجھ آتا ہے کہ کوئی
کہے
میں تم سے پیار کرتی ہوں
بادلوں کے ٹکڑے
آسماں پے آوارہ گھومتے ہیں
اور کچھ اس طرح لکھتے جاتے ہیں
میں تم سے پیار کرتی ہوں
برسات کے دنوں میں
جب برکھا برستی ہے
کچھ اس طرح جلترنگ بجتی ہے کہ کوئی
گائے
میں تم سے پیار کرتی ہوں
چودھویں کا چاند
جب سارے عالم کوروشن کرتا ہے
اس کی ٹھنڈی روشنی کہتی ہے
میں تم سے پیار کرتی ہوں
سرفراز بیگ، ۱۹۹۸۔۰۴۔۲۲ تا ۱۹۹۸۔۰۴۔۲۳ لنڈن
No comments:
Post a Comment