بستر کی سلوٹیں
بستر کی سلوٹوں نے مجھے سب کچھ بتا
دیا
جاگا میں ساری رات ، تم بھی نہ سو
سکیں
قربت تمہاری پا کر میں متکبر
ساہوگیا
لیکن تم میری ہوکر بھی میری نہ
ہوسکیں
تم سے بچھڑ کے میں دل ہی دل میں
رویا
تم دنیا دار تھیں روکر بھی نہ رو
سکیں
کتنی تھیں پارسا، مجسم تھیں نیکیوں
کی
دامن پے لگے دغ بے وفائی کو نہ دھو
سکیں
میں نے تمہارے عشق میں دیوان لکھ
دیا
تم میرے لیئے لفظوں کی اک مالا نہ
پروسکیں
سرفراز بیگ۔۲۰۰۳۔۰۷۔۲۰ اریزو، اٹلی
چند شعر
تمہارے گورے بازوؤں میں سجی کانچ
کی چوڑیاں
ان کی کھنک میرے کانوں میں اب تک
سنائی دیتی ہے
میرے دل میں تمہاری صورت نقش ہوگئی
ہے
ہر چہرے میں تمہاری تشبیہ دکھائی
دیتی ہے
سرفراز بیگ۔۔۲۰۰۳۔۰۷۔۲۰ اریزو، اٹلی
No comments:
Post a Comment