لہریں
سمندر کے کنارے جو میں بیٹھا
میں نے اک عجب منظر دیکھا
کہ اک لہر دوسری لہر سے
سرگوشیاں کررہی تھی
اور یہ پیغام
وہ نیلے پانیوں سے لائی تھی
کیونکہ ان نیلے پانیوں کے کنارے
کوئی شخص ان لہروں سے
محوِ گفتگو ہے
اور اپنا دل کا حال بیان کرتا ہے
اور اپنے محبوب کو لہروں کے ذریعے
دل کا حال پہنچاتا ہے
جاننا چاہیئے گا
وہ لہریں کیا سرگوشیاں کرتی ہیں
ہر لہر دوسری لہر کو بتاتی ہے
اور یہ خبر کنارے تک آتی ہے
جس کو میں سنتا ہوں
کچھ اس طرح
اے لہرومیرے محبوب کو کہہ دو
گر تواداس ہے، میں بھی غمزدہ ہوں
گر تیری مسکان چھن گئی، میرے بھی
تبسم کھو گئے
گر تیری رنگینیاں گئیں، میری زندگی
بے رنگ ہوئی
گر تو منتظر ہے، میری آنکھیں پتھر
ہوگئیں
گر تو عشق کرتا ہے، میرا بھی پیار
کم نہیں
کچھ اس طرح سے
گریہ کرتے میں نے لہروں کو سنا
میں نے لہروں کو سرگوشیاں کرتے سنا
سمندر کے کنارے جو میں بیٹھا
سرفراز بیگ۔۱۹۹۹۔۰۲۔۲۲ پیرس
No comments:
Post a Comment