سپنے
کل رات میرے سپنے میں آئی
مجھ سے لپٹ گئی
میرا منہ چوم لیا
میں نے کہا
کسی نے دیکھ لیا
تو کیا کہے گا
تو کہنے لگی
کہتا رہے، مجھے اچھا لگتا ہے
اک رات میرے سپنے میں آئی
اور مجھے ڈانٹنے لگی
مجھ سے لڑ جھگڑ کے روٹھ گئی
میں نے کہا
کسی کو پتا چل گیا
تو کیا کہے گا
تو کہنے لگی
میری بلا سے، مجھے اچھا لگتا ہے
اکثر میرے سپنوں میں آتی ہے
راتوں کی نیند اڑاتی ہے
دن کا چین چھین لیتی ہے
میں جو کہتا ہوں
زندگی کو پتا چلے گا
تو کیا کہے گی
تو کہنے لگی
مجھے زندگی سے کیا، مجھے سپنوں میں
آنا اچھا لگتا ہے
سرفراز بیگ۔۔۲۰۰۲۔۰۴۔۳۰ اریزو اٹلی
No comments:
Post a Comment