Saturday, August 31, 2013

آجاؤ، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، ajao, achi lagti hay, sarfraz baig




آجاؤ کہ

آجاؤ کہ
تمھاری آنکھوں کے پیالوں سے
شراب پینے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھاری بھرپور جوانی سے
لطف اندوز ہونے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے دل کی گہرائیوں میں
ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے گورے گورے ہاتھوں کو
چومنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے انگ انگ سے
لمس حاصل کرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے گلابی ہونٹ
چومنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمہیں سینے سے لگا کر
سکون پانے کو جی چاہتا ہے

آجاؤ کہ
تمہیں پیار کرکے
میٹھا میٹھا درد پانے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھاری زلفوں سے
کھیلنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمہیں دیکھ دیکھ کے
جینے اور مرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
اپنی اداس شاموں میں
رنگینیاں پیدا کرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
زندگی کی خزاں میں
بہار لانے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
خاموش رہ کر
بہت باتیں کرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤکہ

سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۱۱۔۲۶ لنڈن

No comments:

Post a Comment