Thursday, August 29, 2013

ghazal, kuch is tarhan, achi lagti hay, sarfraz baig, غزل ،کچھ اس طرح، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



غزل

کچھ اس طرح سے بس گئی ہے مجھ میں
وہ اداس ہوتی ہے میرا چہرہ بدل جاتا ہے

اس کے رنگوں میں رنگ گیا ہوں میں
وہ خوش ہوتی ہے میرا دل بہل جاتا ہے

وہ مجھے یاد کرتی ہوگی میں اسے یاد کرتا ہوں
وہ کیا یاد کرتی ہوگی، یہ سوچتے دن نکل جاتا ہے

میرا خواب اور خیال بن گئی ہے وہ
وہ تعبیریں سوچتی ہے میرا وجود دھل جاتا ہے

سرفراز بیگ ۱۹۹۶۔۱۲۔۰۹ لنڈن

No comments:

Post a Comment