Friday, August 23, 2013

غزل، حسرتیں لے کے چلے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، Ghazal, hasratein lay kay, achi lagti hay, sarfraz baig



غزل

حسرتیں لے کے چلے جائیں گے
ہر جگہ اندھیرے ہی پائیں گے

کیسے گزریں گے شب و روز جانم
کیا تھا وعدہ سپنے میں آئیں گے

اس راہ سے گزرتے ہیں روز
کبھی تو ادھر سے گزر کے جائیں گے

کھایا ہے رحم ہم پر طیور نے
آپ کی ہنسی چرا کے لائیں گے

ہر کھٹکے پے مڑ کے دیکھتے تھے ہم
کہنا بادِ صبا اب نہ دھوکا کھائیں گے

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔۰۵۔۰۲ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment