Thursday, August 22, 2013

intezar,achi lagti hay, sarfraz baig, انتظار، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



انتظار

ویران سڑک گاڑیوں کا شور

میں اور میرا انتظار

ویران شجر، طیور پریشان

خامشی کا عالم، ہوا میں خنکی

ہونٹوں پے خوشی کے نغمے

چلتے چلتے ،رکتے رکتے، اک بیقراری

ہر کھٹکے پے آنے کا خدشہ

نہ آئی تھی، نہ آئی ہے، نہ آئے گی

لمحے، دن، ماہ و سال گزرے

شاید آجائے رہ گزر بھی منتظر

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔۲۴ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment