Thursday, August 22, 2013

ghazal, andheri rat kay, achi lagti hay, sarfraz baig, غزل، اندھیری رات کے ، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ


غزل


اندھیری رات کے مسافر ہیں
اک امید کا دیا ء چاہتے ہیں

سنگِ راہ ہیں جانِ جانا
اک جنبشِ پا چاہتے ہیں

وفا تو ناپید ہے دنیا میں
ہم تو فقط جفا چاہتے ہیں

اکتائے نخل و محل سے سرفراز ؔ
اب اک بیاباں چاہتے ہیں

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔۰۴۔۱۶ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment