Saturday, August 31, 2013

acha lagta hay, achi lagti hay, sarfraz baig, اچھا لگتا ہے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ


اچھا لگتا ہے

کسی کے پیار میں، دیوانگی میں
خود کو برباد کرنا اچھا لگتا ہے

کسی کی یاد میں، سوچ میں
خود کوگم رکھنا اچھا لگتا ہے

کسی کے ہجر میں، فراق میں
خود کو تڑپانا اچھا لگتا ہے

کسی کی آنکھوں میں، دل میں
خود کا ڈوبنا اچھا لگتا ہے

کسی کی رات میں، اندھیرے میں
خود کو روشن کرنا اچھا لگتا ہے

کسی کے زہر میں، وش میں
خود کا تریاق بنا اچھا لگتا ہے

کسی کے پَتر میں،تحریر میں
خود کو ڈھونڈنا اچھا لگتا ہے


کسی کے درد میں، کرب میں
خود کا مرہم بننا اچھا لگتا ہے

کسی دھوپ میں، گرمی میں
خود کا چھاؤں اچھا لگتا ہے

کسی کی آزادی میں،رہائی میں
خود کو پابندِسلاسل کرنا اچھا لگتا ہے

کسی کی خوشی میں شادمانی میں
خود کو اداس کرنا اچھا لگتا ہے

سرفراز بیگ ۱۹۹۸۔۰۴۔۱۷ لنڈن



No comments:

Post a Comment