Wednesday, August 28, 2013

mazdor, achi lagti hay, sarfraz baig, مزدور، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ




مزدور

جب دار پے کھینچے جاؤ گے
جب زنداں میں ڈالے جاؤ گے
تب پچھتاؤ گے
پچھتاؤ گے
فیض ؔ بھی ہم سے بچھڑ گئے
جالب ؔ ،منٹوؔ گزر گئے
اب سچ کی بات کرے گا کون
سب تم کو سمجھانے آئے تھے
تم سوتے رہے
تم کھوتے رہے
وہ چلے گئے
اب جاگ اٹھو مزدورو تم
میں تمہیں سمجھانے آیا ہوں
جب دار پے کھینچے جاؤ گے
جب زنداں میں ڈالے جاؤ گے
تب پچھتاؤ گے
پچھتاؤ گے
یہ حسب نسب
یہ جاگیریں
یہ ملیں یہ بنگلے
یہ تعمیریں
سب دنیا میں رہ جائیں گی
یہ چودھری،خان،ملک اعوان
جب مٹی میں مل جائیں گے
ان کے بنگلوں سے
مزدوروں کی چیخیں آئیں گی
ان کی فصلوں کا ہر خوشہ
خون کے آنسو روئے گا

مزدور ۔۔۔۔۔۔۔اپنا خون ۔۔جو اس مٹی میں بوتا ہے
کس تنگ دستی میں رہتا ہے
سرمایہ دار یہ کیا جانے
پھر مزدور کیوں سہتا ہے
گْھرکی، جھڑکی اور طعنے
اب جاگ اٹھو مزدورو تم
میں تمہیں جگانے آیا ہوں
جب دارپے کھینچے جاؤ گے
جب زنداں میں ڈالے جاؤ گے
تب پچھتاؤ گے
پچھتاؤ گے

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۱۰۔۰۵ لنڈن


No comments:

Post a Comment