Wednesday, August 28, 2013

اس دور کا انسان، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، is dor kay insan, achi lgti oy, sarfraz big



اس دور کا انسان

اس دور کے انسان سے ڈرو تم
اس دور کا انساں تو خدا ہے

نمرود، فرعون و شداد بھی گزرے
لیکن ان کا تو انداز جدا ہے

علامتی مذھب بھی ہیں سب کے
اور شرک کا انداز جدا ہے

مادہ پرستی شاید انجام کو پہنچی
پیسے کی پرستش، پیسہ ہی خدا ہے

اس کے دور انساں سے ڈرو تم
اس دور کا انساں تو خدا ہے

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۶۔۱۴ تا ۱۹۹۵۔۰۷۔۱۰ لنڈن

No comments:

Post a Comment