Friday, August 30, 2013

Ghazal, ghazal likhni hay to, achi lagti hay, sarfraz baig,غزل، غزل لکھنی ہے تو، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



غزل

غزل لکھنی ہے تو عشق کرنا ہوگا
آگ کے دریا سے گزرنا ہوگا

عاشق و معشوق کی ضرورت نہیں
سب کچھ تصور کرنا ہوگا

آسماں کے تارے لا نہیں سکتے
سب تشبیہہ و استعارہ کرنا ہوگا

ابتداء و انتہا سب خیال ہے
اور لفظوں سے گزارا کرنا ہوگا

اک جامہ بن جائے گا غزل کا
پھر لفظوں سے کنارا کرنا ہوگا

سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۰۸۔۲۹ لنڈن


No comments:

Post a Comment