Saturday, August 24, 2013

شہرِ آشوب، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، SHEHRE ASHOB, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG


شہر آشوب

دھواں اٹھ رہا ہے
جلا ہوا خاکستر شہر
فرقوں کے لوگ
قوموں کے لوگ
سب مررہے ہیں
ویران شہر میں کھوپڑیوں کی پہچان نہیں
سب ایک جیسی ہیں
فرقوں اور قوموں کے جسم سے لال خون نکل رہا ہے
اسلام سو رہا ہے
بلند و بالا عمارتیں منہ چڑا رہی ہیں
گلیاں ،کوچے،بازار، امید باندھے ہیں
آہیں، سسکیاں، نوحے سنتے ہیں
دھواں اٹھ رہا ہے
جلا ہوا خاکستر شہر
سیاست زندہ باد
فرقہ واریت زندہ باد
کرسی زندہ باد
پیپلز پارٹی، آئی جے آئی، ایم کیو ایم زندہ باد
انسانیت مردہ باد


کاش بنانے والے نے
فرقوں کا خون مختلف رکھا ہوتا
صوبوں کا رنگ بدلا ہوتا
قوموں کا خون تقسیم کیا ہوتا
پھر انسان نہ مرتے
قومیں مرتیں، صوبے مرتے،فرقے مرتے

سرفراز بیگ ۱۹۹۴۔۱۲۔۱۰ راولپنڈی
کراچی کے حالات پے لکھی ہوئی ایک شہر آشوب


No comments:

Post a Comment