Friday, August 30, 2013

akayli beghar larki, achi lagti hay, sarfraz baig اکیلی بےگھر لڑکی، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ




بے گھر لڑکی (حصہ اول)

رنگ برنگی روشنیاں
جلتی بلتی روشنیاں
نرم و نازک
اِٹھلاتی پنڈلیاں
تھرکتے سینے
ہیجان انگیز جوانیاں
گاڑیوں کا شور
انسانوں کا ہنگام
DAVID CALLULOW (ڈیوڈ کلولو) کا صحن
اکیلی بے گھر لڑکی
پہلی دفعہ متلی کا شکار ہوتی ہے
شاید ماں بننے والی ہے
رنگ برنگی روشنیاں
جلتی بلتی روشنیاں
اکیلی بے گھر لڑکی
روٹی کے بکھرے ٹکڑے
STELLA (سٹیلا) اور TENNANT کے ڈبے
ایمبولینس کا شور
آئی ۔سی۔یو۔
مِس کیرج
اکیلی بے گھر لڑکی
بانجھ پن کا شکار

بے گھر لڑکی (دوسرا حصہ) بیس سال بعد

اکیلی بے گھر لڑکی
اِک گھر میں رہتی ہے
اپنے خاوند کے ساتھ
زندگی کی تمام رعنائیوں کے ساتھ
آواز میں لکنت
بازوؤں پے زخم کے نشان
یاد رفتگان
اکیلی بے گھر لڑکی
ذہنی طور پے معذور
بانجھ
TENNANT (ٹیننٹ) پینے کے بعد
خدا کا شکر ادا کرتی ہے
خدا نے ایک اور دن کی زندگی دی
اور بیتے دنوں کو یاد کرتی ہے
اور کہتی ہے
خدا وہاں بھی اس کی مدد کرتا تھا
یہاں بھی مدد کرتا ہے
اکیلی بے گھر لڑکی

سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۰۶۔۰۲ لنڈن

No comments:

Post a Comment