Friday, August 30, 2013

MASEHIAH , achi lagti hay, sarfraz baig, مسیحا، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ




مسیحا

آج بھی اسے کوئی ٹھکانہ نہ ملا
گزشتہ کئی دنوں سے میٹرو میں سو رہی تھی
اس نے تھکن کی حالت میں
ایک بڑی عمارت کی درجنوں
برقی گھنٹیوں میں سے
ایک دبا دی
اندر سے آواز آئی
اور دروازہ کھل گیا
دروازہ کھولنے والا
شاید مسیحا تھا
لڑکی سیڑھیاں چڑھتی
تیسری منزل پر پہنچی
اور متعلقہ دروازہ کھٹکھٹانے کو تھی
سامنے ایک خوبرو جوان کھڑا تھا
مسیحا کھڑا تھا
شب خوابی لباس میں
لڑکی اندر داخل ہوئی
اپنے مسیحا کا جائزہ لینے لگی
مختصر لفظوں میں قصہ بیان کیا
بستر پر ڈھیر ہوگئی
اور جلدی ہی نیند نے آگھیرا
اچانک لڑکیکی آنکھ کھلی
کچھ سنسناہٹ اور جھٹکے
روز کی طرح کسی کو
جسم سے کھیلتے ہوئے پایا
اپنے مسیحا کو
مسیحا اپنی نیکی کا صلہ وصول کررہا تھا
دونوں کئی دنوں کے پیاسے تھے
ایک نیند کی، دوسرا جسم کا
دونوں ایک دوسرے کے مسیحا تھے

سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۰۷۔۱۶ لنڈن

No comments:

Post a Comment