Sunday, August 25, 2013

میٹرو، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ،metro, achi lagti hay, sarfraz baig




میٹرو

روشن شہر میں کالی غاریں
بازاروں میں گہماگہمی
انسانوں کا سمندر
میٹرو میں زندہ درگور لوگ
اِن کی چیخیں
کالے لوگوں کی چیخیں
شہر کے ہنگام میں گْم ہوجاتی ہیں
انسانوں کے خون سے
تعمیر کی ہوئی میٹرو
کتنی خوبصورت
وقت کی پابند
سیاحوں کے لیئے بھول بھلیاں
غاروں میں تصاویر
تفریح کا سامان
جہانگیر کی انارکلی بے معنی
جو دیوار میں چنوائی گئی
دیوار چین میں چنوائے ہوئے لوگ
لا یعنی
انسانیت کی تضہیک
انسانیت کی تقسیم
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت
میٹرو کی چیخیں

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۳۔۳۱ پیرس

No comments:

Post a Comment