Wednesday, August 28, 2013

pheghamron ki faryad, achi lagti hay, sarfraz baig, پیغمروں کی فریاد، اچھی لگتی ہے۔ سرفراز بیگ




پیغمبروں کی فریاد

عیسیٰ کو مصلوب کیا
گلیوں میں بازاروں میں
ایک ٹاٹ باندھے کھڑا ہے
اس کو سردی لگ رہی ہے
اس کو دھوپ ستا رہی ہے
اتنا اس وقت مظلوم نہیں تھا
جتنا آج یورپ میں ہے

سیتا رام اور لکشمن بت بنے ہیں
مندروں میں، راہوں میں
ان کے جسم پے چیتھڑے ہیں
ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے
براہمنیت ان کو دیکھ رہی ہے
گم سم چپ

محمدؐ اپنی آرام گاہ میں
سورہے ہیں
ان کے پا مبارک مشتہر ہورہے ہیں
مسلمان پٹ رہے ہیں
توہم پرستی کی طرف جارہے ہیں


بدھا انجلی مدرا میں کھڑا ہے
خدا کے لیئے باز آجاؤ
میری تعلیمات یہ تو نہ تھیں
تم لوگوں نے مجھے ذلیل کیا
میری تپسیاء بھسم کردی
تمھارا خدا حافظ

مسلمان، ہندؤ،عیسائی،یہودی ،بدھ مت
نجات دہندہ کے انتظار میں ہیں
وہ یہیں کہیں ہے
شاید کوئی نہیں
لیکن دن گزر رہے ہیں

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۵۔۳۱ لنڈن

No comments:

Post a Comment