Thursday, August 29, 2013

فنکار، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، fankar, achi lagti oy, sarfraz big



فنکار

لندن کے مظافات میں اس کاٹھکانہ ہے
آنکھ کھلی
تو وہ اپنا باجا اٹھا کے نکلا
پھٹی ہوئی جینز
پرانی وضع کی جرسی
ٹرین میں بیٹھا
پکاڈلی سٹاپ پر اتر گیا
برقی سیڑھیوں سے اتر کے
ایک طرف کھڑا ہوگیا
اور اپنا باجا کھول کے
جوڑنے لگا
اس کے بعد
کسی ماہر مداری کی طرح
سامنے کپڑا بچھایا
اس پر چند سکے ڈالے
تانکہ اندازہ ہو
کہ لوگوں نے پذیرائی میں پھینکے ہیں
اس کے بعد
بڑی عجیب و غریب دھنیں بجانے لگا
کبھی موزارٹ MOZART کی
کبھی بیتھوون BEETHOVEN کی
اور کبھی کینی جی KENNY G کی
اور اس کے بعد
ریل کے محکمے کا ایک بندہ
اسے منع کرکے چلا گیا
پھر پولیس والا
اس کے بعد
سیکیورٹی والا
فنکار کی نظر کپڑے پر پڑی
اس کے دن کے خرچے کے لیئے کافی تھے
’’سگرٹ‘‘
’’نشہ‘‘
’’جنسی تسکین‘‘
’’اور کھانا‘‘
اس نے کپڑا سنبھالا
اور گھر کی راہ لی
اور پیچھے ایک اور شخص
بھالو کا لباس پہنے
کھڑا تھا
اپنی باری کے انتظار میں
اور باجا بجانے لگا

سرفراز بیگ ۱۹۹۶۔۱۲۔۲۶ لنڈن


No comments:

Post a Comment