Saturday, August 31, 2013

tum aye ho, achi lagti hay, sarfraz baig,تم آئے ہو، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



تم آئے ہو

درختوں کے پتوں سے چھن چھن کر
جب سورج کی کرنیں نکلتی ہیں
ایسا لگتا ہے کہ تم آئے ہو

پربتوں کے سینے پے بل کھاتے
ندی نالے جب شور کرتے ہیں
ایسا لگتا ہے کہ تم آئے ہو

باغوں میں بہا رکے موسم میں
کوئلیں جب کْوکتی ہیں
ایسا لگتا ہے تم آئے ہو

برسات کے دنوں میں، گدلے پانیوں میں
جب پپیہے بولتے ہیں
ایسا لگتا ہے کہ تم آئے ہو

سرد راتوں میں خامشی میں
جب تنہائی مجھ سے ملتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ تم آئے ہو

گرمیوں میں پسینے سے شرابور بدن پے
جب ٹھنڈی ہوا ٹکراتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ تم آئے ہو

جب کبھی میں اداس خیالوں میں گم ہوتا ہوں
کوئی آکے مجھے چھوتا ہے
ایسا لگتا ہے کہ تم آئے ہو

سرفراز بیگ ۱۹۹۸۔۰۳۔۱۶ لنڈن

No comments:

Post a Comment