Saturday, August 24, 2013

yad, achi lagti hay, sarfraz baig, یاد اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



یاد

پیرس کی سرد ہوا
جب وجود سے ٹکراتی ہے
تیری یاد آتی ہے
ویک اینڈ پے جب کوئی کوپن (معشوقہ)
عاشق کے کندھے پے سر رکھ کے جاتی ہے
تیری یاد آتی ہے
یہ سپاٹ چہرے
جن سے نقلی عشق عیاں ہے
نہیں جانتے
تیری یاد آتی ہے
میٹرو میں بیٹھے ، کتابیں پڑھتے ہیں
بات نہیں کرتے
تیری یاد آتی ہے
آئیفل ٹاور کے پاس
عاشقوں کی بارات
پیار سے منہ چومتے ہیں
تیری یاد آتی

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۳۔۲۹ پیرس

No comments:

Post a Comment