Friday, August 23, 2013

chand ashar, achi lagti hay, sarfraz baig, چند اشعار، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



چند اشعار

ملنا ہے تو اس طرح مل جس طرح کہ ملا کرتے ہیں
اسطرح بھی کیا ملنا کہ ملے ہی نہیں

۱۹۹۲۔۱۲۔۱۲ راولپنڈی

دنیا ان کی دید کی تمنائی ہے
ہم اس دید کے قابل کیسے ہوتے

۱۹۹۲۔۱۲۔۱۲ راولپنڈی

زمانے نے اتنی تلخیاں دی ہم کو
انگلی بھگوئی جام میں،مہہ سمجھ کر پی گئے
وہ ہم سے زیادہ سیاہ کار تھے
اک آس پے کئی برس جی گئے

۱۹۹۲۔۱۲۔۱۲ راولپنڈی

جب بھی آتا ہے ہم پے زمانہءِ پابندیءِ وقت
ہم کو نظر آتے ہیں اپنے اغراض و مقاصد

سرفراز بیگ ۱۹۹۳۔۰۷۔۱۱ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment