Saturday, August 31, 2013

dil, achi lagti hay, sarfraz baig, دل، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



دل

میرا دل خالی تھا
اس کا کوئی مکیں نہیں تھا
لیکن اب کوئی آکے بس گیا ہے
پہلے پہل وہ کرایہ دار تھا
اب قابض ہوگیا ہے
نہ صرف قابض
بلکہ دماغ پر بھی چھا گیا ہے
میرے دل کے تمام اوراق
تمام کتابیں پڑھ لی ہیں
میرے خیالات ، جذبات، احساسات
جاننے لگا ہے
اب میں سوچتا ہوں
کیوں نہ
اس مکیں کا دل
اور اپنا دل
گرا کے
ایک ہی دل بنالوں
تانکہ جب بھی دھڑکیں
دونوں اکٹھے دھڑکیں
نہ وہ خلش محسوس کرے
نہ میں خلش محسوس کروں
ہم دونوں میں انس ہوگیا ہے
اب اس مکیں کی ایک پل کی جدائی
سالوں جیسی لگتی ہے
میرے دل کا مکیں

سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۱۲ ۔۰۷ لنڈن

No comments:

Post a Comment