Sunday, August 25, 2013

mawazna, ach lagti hay, sarfraz baig, موازنہ، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ


موازنہ

نہ پوچھ کس حال میں گزرتے ہیں شب و روز
انسانوں کے اس جنگل میں پھرتا ہوں اکیلا

پتھر کے تراشے ہوئے اصنام بہت ہیں
چلتے ہوئے ،پھرتے ہوئے مجسموں کا ہے میلا

اس شہر کی گلیوں میں ریستوران بہت ہیں
کیوں یاد مجھے آتا ہے کبھی ڈھابہ کبھی ٹھیلا

چاہوں تو تمہیں بھول بھی سکتا ہوں مگر
جانے کب ،کیسے آجاتا ہے یادوں کا یہ ریلا

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۴۔۲۰ پیرس

No comments:

Post a Comment