Saturday, August 24, 2013

aurat nama, achi lagti hay, sarfraz baig, عورت نامہ، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



عورت نامہ

دنیا میں بادشاہ ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
اور ان کی وزراء ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
اور ان کی جو مشیر ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
اور ان کی جو سفیر ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
اوران کی نوکرانیاں ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں

بیٹیاں ہیں عورتیں، مائیں ہیں عورتیں
بہوئیں ہیں عورتیں،ساسیں ہیں عورتیں
بچیاں ہیں عورتیں،لڑکیاں ہیں عورتیں
جواں ہیں عورتیں،بڈھیاں ہیں عورتیں
ان سب کی جو مائیں ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں

عزتیں لٹاتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
عزتیں بچاتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
لٹ کے بچ جاتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
بچ کے لٹ جاتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
یہ سب جو کروائیں سو ہیں وہ بھی عورتیں

بکتی ہیں عورتیں،بکواتی ہیں عورتیں
لٹتی ہیں عورتیں ،لٹواتی ہیں عورتیں
ناچے ہیں عورتیں نچوائے ہیں عورتیں
طوائف ہیں عورتیں،نائکہ ہیں عورتیں
اس حد سے گزر جاتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں

مردوں کو انگلیوں پے نچاتی ہیں عورتیں
بچوں کو قرآن حفظ کرواتی ہیں عورتیں
پیغمبروں کو دودھ پلاتی ہیں عورتیں
جنت سے آدم کو نکلواتی ہیں عورتیں
آدم کے سوا سب کو جنتی ہیں عورتیں

کوٹھے پے ناچتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
ان کو نچواتی ہین سو ہیں وہ بھی عورتیں
مسجد میں جو جاتی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
ْقرآن خوانی جو کرائیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
وہ بھی ہیں عورتیں، یہ بھی ہیں عورتیں

مردانہ ہیں عورتیں، درمیانہ ہیں عورتیں
موٹی ہیں عورتیں، پتلی ہیں عورتیں
لمبی ہیں عورتیں، چھوٹی ہیں عورتیں
کالی ہیں عورتیں، گوری ہیں عورتیں
ا ور ان کو چڑاتی ہیں،سو ہیں وہ بھی عورتیں

جو آدمی کو پھانسے سو ہیں وہ بھی عورتیں
جو خود ہی پھنس جائیں سوہیں وہ بھی عورتیں
پھنسنے سے جو ہچکچائیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
پھنسنے میں مدد کروائیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
جو سب کو تاڑتیں ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں

کپڑوں میں عورتیں، ننگی ہیں عورتیں
باپردہ ہیں عورتیں، بے پردہ عورتیں
ماڈرن ہیں عورتیں،سادہ ہیں عورتیں
ماڈل ہیں عورتیں، مڈل ہیں عورتیں
اپنے اپنے حساب سے سب ہیں عورتیں

بچے دو جن رہی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
بانجھ پھر رہی ہیں سوہیں وہ بھی عورتیں
اسقاط کررہی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
بسکٹ جو کھا رہی ہیں سو ہیں وہ بھی عورتیں
بے اولاد ہیں عورتیں،بااولاد ہیں عورتیں

بیٹوں کے ہاتھوں عزتیں لٹواتی ہیں عورتیں
باپوں کی ہوس کا نشانہ بھی بن جاتی ہیں عورتیں
مولوی کا شکار بھی بن جاتی ہیں عورتیں
پیروں سے آزار بند کھلواتی ہیں عورتیں
ی کیسی سہاگ رات مناتی ہیں عورتیں

سرفراز بیگ ۱۹۹۳۔۱۰۔۱۰ راولپنڈی
نظیر اکبر آبادی کی نظم آدمی نامہ سے متاثر ہوکر لکھی گئی نظم ۔

No comments:

Post a Comment