آجاؤ کہ
آجاؤ کہ
تمھاری آنکھوں کے پیالوں سے
شراب پینے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھاری بھرپور جوانی سے
لطف اندوز ہونے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے دل کی گہرائیوں میں
ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے گورے گورے ہاتھوں کو
چومنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے انگ انگ سے
لمس حاصل کرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمھارے گلابی ہونٹ
چومنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمہیں سینے سے لگا کر
سکون پانے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمہیں پیار کرکے
میٹھا میٹھا درد پانے کو جی چاہتا
ہے
آجاؤ کہ
تمھاری زلفوں سے
کھیلنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
تمہیں دیکھ دیکھ کے
جینے اور مرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
اپنی اداس شاموں میں
رنگینیاں پیدا کرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
زندگی کی خزاں میں
بہار لانے کو جی چاہتا ہے
آجاؤ کہ
خاموش رہ کر
بہت باتیں کرنے کو جی چاہتا ہے
آجاؤکہ
سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۱۱۔۲۶ لنڈن
No comments:
Post a Comment