غزل
اندھیری رات کے مسافر ہیں
اک امید کا دیا ء چاہتے ہیں
سنگِ راہ ہیں جانِ جانا
اک جنبشِ پا چاہتے ہیں
وفا تو ناپید ہے دنیا میں
ہم تو فقط جفا چاہتے ہیں
اکتائے نخل و محل سے سرفراز ؔ
اب اک بیاباں چاہتے ہیں
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔۰۴۔۱۶ راولپنڈی
No comments:
Post a Comment