اس دور کا انسان
اس دور کے انسان سے ڈرو تم
اس دور کا انساں تو خدا ہے
نمرود، فرعون و شداد بھی گزرے
لیکن ان کا تو انداز جدا ہے
علامتی مذھب بھی ہیں سب کے
اور شرک کا انداز جدا ہے
مادہ پرستی شاید انجام کو پہنچی
پیسے کی پرستش، پیسہ ہی خدا ہے
اس کے دور انساں سے ڈرو تم
اس دور کا انساں تو خدا ہے
سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۶۔۱۴ تا ۱۹۹۵۔۰۷۔۱۰ لنڈن
No comments:
Post a Comment