غزل
رفتہ رفتہ دل کے زخم ہرے ہوئے
جنھیں جانا عزیز پرے ہوئے
شاید کہ کوئی سہارا مل جائے مجھے
جن کو پناہ میں آئے وہ ڈرے ہوئے
جو مرگئے وہ زندہ لوگ تھے
جو زندہ ہیں سب ہیں مرے ہوئے
وفا کا اس دنیا میں کیا کام
اب تو جفاؤں کے دام کھرے ہوئے
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۴۔۲۳ راولپنڈی
No comments:
Post a Comment