غزل
بہت رویا رات آسماں بے بسی پر ہماری
ہم تو برسوں سے اشکبار بیٹھے ہیں
خونِ جگر پلاکے زندہ کیا جذبہءِ عشق
اب انتظارِ اجل میں تیار بیٹھے ہیں
اس بیماریءِ دل میں جاناہم نے
بے چین ہو تم ، ہم بھی بیقرار بیٹھے ہیں
ہم سے دیکھی نہیں جاتی بے بسی دل کی
اس لیئے آپ کے نین لیئے بیٹھے ہیں
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۴۔۰۵۔راولپنڈی
No comments:
Post a Comment