فنکار
لندن کے مظافات میں اس کاٹھکانہ ہے
آنکھ کھلی
تو وہ اپنا باجا اٹھا کے نکلا
پھٹی ہوئی جینز
پرانی وضع کی جرسی
ٹرین میں بیٹھا
پکاڈلی سٹاپ پر اتر گیا
برقی سیڑھیوں سے اتر کے
ایک طرف کھڑا ہوگیا
اور اپنا باجا کھول کے
جوڑنے لگا
اس کے بعد
کسی ماہر مداری کی طرح
سامنے کپڑا بچھایا
اس پر چند سکے ڈالے
تانکہ اندازہ ہو
کہ لوگوں نے پذیرائی میں پھینکے ہیں
اس کے بعد
بڑی عجیب و غریب دھنیں بجانے لگا
کبھی موزارٹ MOZART کی
کبھی بیتھوون BEETHOVEN کی
اور کبھی کینی جی KENNY G کی
اور اس کے بعد
ریل کے محکمے کا ایک بندہ
اسے منع کرکے چلا گیا
پھر پولیس والا
اس کے بعد
سیکیورٹی والا
فنکار کی نظر کپڑے پر پڑی
اس کے دن کے خرچے کے لیئے کافی تھے
’’سگرٹ‘‘
’’نشہ‘‘
’’جنسی تسکین‘‘
’’اور کھانا‘‘
اس نے کپڑا سنبھالا
اور گھر کی راہ لی
اور پیچھے ایک اور شخص
بھالو کا لباس پہنے
کھڑا تھا
اپنی باری کے انتظار میں
اور باجا بجانے لگا
سرفراز بیگ ۱۹۹۶۔۱۲۔۲۶ لنڈن
No comments:
Post a Comment