غزل
کالی رات دکھ کے سائے
پیار کا سایہ سْکھ جو پائے
خار و گل جو مل کے چلے تو
گلشن کو چْو چاند لگائے
رنج و الم ، نالہ و مسکان
اک میٹھی مسکان مٹائے
تنکے کی اوقات ہے کیا
چِتون جانے کیوں سہہ نہ پائے
سرفراز بیگ، ۱۹۹۲۔۰۳۔۲۹ راولپنڈی
No comments:
Post a Comment