اداسی
غم کی دنیا سے نکل کر سکوں میں آئے
ہوئے نادم،ابنِ آدم یہاں بھی پریشان
صورتیں بھی اچھی ہیں،سیرتیں بھی اچھی
غربت نے کردیا ہے بدی کی طرف دھیان
دنیا کو اس زر نے تباہ کردیا
اب دْکانوں پے بکتا ہے ہمارا ایمان
خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہیں سب
چاہیئے دو گز زمین کچھ کپڑا اور نان
سِّرِ آدم سے یہی اصولِ دنیا ہے
غریب دبتا ہے ،امیر کی ہے آن بان
حشرات الارض حقیر نظر آتے ہیں
ان کو رزق دیتا ہے ،خدا کی شان
برابری زریں اصول اسلام ہے
لیکن یہاں کوئی چودھری ہے کوئی خان
سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۵۔۱۷ کریم آباد (ہنزہ)
No comments:
Post a Comment