کرتے ہو
نفرتوں کے بیج بو کر
پیار کی امید کرتے ہو
صفِ ماتم بچھا کر
کربلاء میں عید کرتے ہو
ہم دور ہیں پردیس میں
تم اْن کی دید کرتے ہو
سرفراز بیگ ۱۹۹۸۔۰۱۔۲۱ لنڈن
چند اشعار
سرکٹے انسانوں کے جنگل میں
اس کو ڈھونڈتا پھرتا ہوں
مردہ پرستوں کی دنیا میں
زندہ لوگوں کو ڈھونڈتا پھرتا ہوں
No comments:
Post a Comment