غزل
وہ میرے ساتھ ،میرا سایہ بن کے
چلتا ہے
کبھی میںآگے ،کبھی وہ آگے نکلتا ہے
میں شاید اس کے دل میں رہتا ہوں
اور وہ میرے سینے میں پلتا ہے
دھواں سا اس کے دل سے اٹھتا ہے
آگ اِدھر بھی ہے،دل بھی جلتا ہے
وہ جب آئینہ دیکھتا ہے صبح
چہرہ پہچانتا ہے اور آنکھیں ملتا
ہے
سرفراز اک ایسا شجر ہے جو
اسے یاد کرکے پھولتا اور پھلتا ہے
سرفراز بیگ ۱۹۹۷۔۱۲۔۰۷ لنڈن
No comments:
Post a Comment