شہر آشوب
دھواں اٹھ رہا ہے
جلا ہوا خاکستر شہر
فرقوں کے لوگ
قوموں کے لوگ
سب مررہے ہیں
ویران شہر میں کھوپڑیوں کی پہچان نہیں
سب ایک جیسی ہیں
فرقوں اور قوموں کے جسم سے لال خون نکل رہا ہے
اسلام سو رہا ہے
بلند و بالا عمارتیں منہ چڑا رہی ہیں
گلیاں ،کوچے،بازار، امید باندھے ہیں
آہیں، سسکیاں، نوحے سنتے ہیں
دھواں اٹھ رہا ہے
جلا ہوا خاکستر شہر
سیاست زندہ باد
فرقہ واریت زندہ باد
کرسی زندہ باد
پیپلز پارٹی، آئی جے آئی، ایم کیو ایم زندہ باد
انسانیت مردہ باد
کاش بنانے والے نے
فرقوں کا خون مختلف رکھا ہوتا
صوبوں کا رنگ بدلا ہوتا
قوموں کا خون تقسیم کیا ہوتا
پھر انسان نہ مرتے
قومیں مرتیں، صوبے مرتے،فرقے مرتے
سرفراز بیگ ۱۹۹۴۔۱۲۔۱۰ راولپنڈی
کراچی کے حالات پے لکھی ہوئی ایک شہر آشوب
No comments:
Post a Comment