Thursday, August 22, 2013

us ka rukh hay kay khanjar hay, achi lagti hay,sarfraz baig, اس کا رخ ہے کہ خنجر ہے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ




غزل

اس کا رخ ہے کے خنجر ہے
نہ منہ میں زباں ہے نہ سینے میں دل

اس آرسی کو توڑ دیں گے ہم
جس نے یار کو بنایا قاتل

چلمنوں کا گلہ بھی جاتا رہا
حسن کی تاب نہیں لاتا دل

کاغذی پیرہن بھی اچھا ہے
کبھی جامہ محبت میں بھی مل

سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔ ۰۳۔ ۱۷ راولپنڈی








No comments:

Post a Comment