Sunday, June 9, 2013

تعویذ، میرے افسانوی مجموعے دہریہسے ایکافسانہ

تعویذ

فیقا بڑا پریشان تھا اور اپنے دوست بگی سے کہنے لگا، ’’یار بگی ،آج کل میں بڑا پریشان ہوں۔میرے چار بچے ہیں اور گزارہ مشکل سے ہوتا ہے۔ اور یہ بیڑہ غرق ہو جاپان والوں کا، سوزوکیوں کا سلسلہ چل نکلا ہے۔ اپنا تو دھندا ہی چوپٹ ہوگیا ہے۔ ایک وقت تھا راجہ بازار سے صدر اور صدر سے راجہ بازار کے پھیروں میں ہم اچھے پیسے بنا لیا کرتے تھے۔ اب تو مہنگائی نے کمر توڑ دی ہے‘‘ ’’یار فیقے اب مزید بچے نہ پیدا کرنا۔ آجکل خاندانی منصوبہ بندی کا چکر چل رہا ہے۔ میری مان تو اس پہ عمل کر اور سْکھی ہوجا‘‘ ’’ارے دفعہ کر بگی یہ سب امریکہ کی سازش ہے۔ مسلمانوں کو کم کرنے کے لیئے۔ روزی دینے والا تو اللہ ہے۔ مولوی صاحب کہتے ہیں کہ قرأن مجید میں ذکر آیا ہے ، دنیا میں جو بھی روح آتی ہے اْس کے رزق کا ذمہ خدا کا ہے۔ اور میری تو قسمت اچھی ہے۔جس مکان میں میں رہتا ہوں اس کی اوپر والی منزل مولوی صاحب نے کرائے پر لے رکھی ہے۔ اور نیچے والی ہم نے۔ اس لیئے گھر کی فکر نہیں رہتی اور بچوں کی دینی تعلیم کا مسئلہ بھی حل ہوجاتا ہے۔ ہم لوگ تو ان پڑھ ہیں لیکن اِن کی تعلیم کا تو ضرور خیال رکھنا چاہیئے‘‘۔ ’’ہاں یار فیقے یاد آیا میرا بچہ سارا دن روتا رہتا ہے۔ مولوی صاحب سے کہنا تعویذ لکھ دیں‘‘۔ اسی اثناء فیقے کے ٹانگے کا نمبر آگیا اور وہ ٹانگہ اپنی باری والی جگہ لے گیا اور آواز لگانے لگا، ’’راجہ بازار، راجہ بازار راجہ بازار۔۔۔۔۔۔۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج فیقا کچھ بدلا بدلا سا تھا۔بگی نے پوچھا، ’’کیا بات ہے ‘‘۔تو کچھ نہ بولا لیکن اچانک اس
نے سکوت توڑا اور بگی کو خاندانی منصوبہ بندی کے فوائد بتانے لگا کیونکہ اسے کسی نے ڈرا دیا تھا کہ تمھاری بیوی کی جان کو خطرہ ہوگا اگر اب بچہ پیدا ہواتو۔اس نے بگی کو سارا احوال کہہ ڈالا۔ تو بگی نے مشورہ دیا کہ کیوں نہیں تم اپنی بیوی کا آپریشن کروالیتے۔ اس کو کینٹونمنٹ ہسپتال
(cantonment hospital)
لے جاؤ۔ فیقا کہنے لگا، ’’یار اس کو دوا دارو سے بڑا ڈر لگتا ہے۔ اْسے میں نے کہا تھا لیکن وہ نہ مانی۔کہنے لگی مولوی صاحب سے تعویذ لے لوں گی۔ سب ٹھیک ہوجائے گالیکن میں پریشان ہوں‘‘۔ ’’تو اس میں پریشانی کی کون سی بات ہے۔ تم اپنا آپریشن
(operation)
کروالو‘‘ بگی بولا۔’’کیا ایسا ہوسکتا ہے‘‘، فیقے نے متجسس ہوکر پوچھا۔’’ہاں ہاں کیوں نہیں ہوسکتا‘‘،بگی نے یقین دلاتے ہوئے کہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن فیقے نے ٹانگہ نہیں نکالا، بلکہ سیدھ کینٹونمنٹ ہسپتال
(cantonment hospital)
چلا گیا۔ ڈاکٹر سے مشورہ کیا۔ وہاں خاندانی منصوبہ بندی والوں کا باقاعدہ علیحدہ سے کاونٹر (counter)
تھا۔ ڈاکٹر نے کہا، ’’نَس بندی کریں گے۔تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں‘‘۔ فیقا بولا، ’’میں اپنی بیوی سے بہت پیار کرتا ہوں۔اْس کی خاطر میں کچھ بھی کرسکتا ہوں‘‘۔ ڈاکٹر نے کہا، ’’لیکن اس سے پہلے ہم تمھارے کچھ ٹیسٹس
(tests)
کریں گے تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں‘‘۔ فیقے نے ہاں میں سر ہلا دیا۔
رفیق نے ایک ایک کرکے سارے ٹیسٹس
(tests)
کروائے اور ریزلٹس
(results)
کے لیئے اور نَس بندی ہوگی یا نہیں اس کے لیئے اسے ہفتے بعد کی تاریخ دی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیقا خوشی خوشی اپنے ٹیسٹس
(tests)
کی پرچیاں لیئے خاندانی منصوبہ بندی کے کاؤنٹر
(counter)
پے گیا اور پرچیاں نرس کے سامنے رکھ دیں۔نرس نے نام پڑھا اور ایک طرف بیٹھنے کو کہا۔ تھوڑی دیر بعد نرس نے رفیق کا نام پکارا۔ رفیق ذہنی طور پہ تیا ر تھا کہ آپریشن
(operation)
ہوگا ۔خوشی اور گھبراہٹ کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ ڈاکٹر کے کمرے میں داخل ہوا۔ ڈاکٹر ،رفیق کی طرف نہ دیکھتے ہوئے اس کے ہاتھ میں ریزلٹس
(results)
تھمانے لگا اور ساتھ ہی اس نے صرف اتنا کہا، ’’تمہیں آپریشن
(operation)
کی کوئی ضرورت نہیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

sarfraz baig 02/11/1995 london
SARFRAZ BAIG (baigsarfraz@hotmail.com)

No comments:

Post a Comment