Sunday, June 9, 2013

زنا بالجبر، میرے افسانوی مجموعے دہریہ سے ایک افسانہ


زنا بالجبر

دسمبر کے دن ہیں۔ہوا میں خنکی ہے۔لندن کی فضاؤں میں عجیب قسم کی اداسی ہے۔مارک ہیری سن
(mark harrison)
آکسفورڈ سٹریٹ
(oxford street)
سے نکل کر مختلف گلیوں سے ہوتا ہوا سینٹ جونز ووڈ
(saint johnswood)
کی ایک گلی میں داخل ہوتا ہے۔لندن کا یہ علاقہ کافی پوش
(posh)
علاقوں میں تصور کیا جاتا ہے۔اپنے گھر کے سامنے گاڑی سوئچ آوف
(switch off)
کرتا ہے اور گاڑی سے نکلتے ہی کانپتے ہاتھوں سے گھر کا دروازہ کھولتاہے۔گھر میں داخل ہوتے ہی جلدی سے گھر کی بالائی منزل کی طرف بھاگتا ہے۔بریف کیس سے فائلیں نکال کر دیکھتا ہے۔انکم ٹیکس
(income tax)
،وی اے ٹی
(vat)
اور دیگر ٹیکسز
(taxes)
دیکھ کر پریشان ہوجاتا ہے۔اسی اثناء اْس کی بیوی پامیلا ہیری سن
(pamela harrison)
کمرے میں داخل ہوتی ہے اور آتے ہی پہلا سوال کرتی ہے، ’’ہیری
(harry)
تمھارا دن کیسا گزرا‘‘۔وہ جلدی سے جواب دیتا ہے ،’’ بہت اچھا لیکن میں پریشان ہوں۔گورنمنٹ میرے پیچھے پڑی ہے۔ اتنی مشکل سے پیسہ کماتا ہوں اور میں اِن کو ٹیکسسز
(taxes)
میں سارا لْٹا دوں‘‘۔پامیلا
(pamela)
کہتی ہے، ’’اس کا کوئی حل نکالتے ہیں۔آخر میں تمھاری بیوی ہوں۔کوئی ایسا حل نکالتے ہیں کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے‘‘۔ہیری کہتا ہے، ’’ایسا کیسے ممکن ہے‘‘۔اس آخری جملے کے بعد دونوں میں کوئی بات چیت نہیں ہوتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج پامیلا
(pamela)
بہت اچھی لگ رہی ہے۔ اس نے سونے کا لباس(یعنی شب خوابی لباس) پہنا ہوا ہے ہلکے آسمانی رنگ کا ہے۔ہیری
(harry)
کی نظر اْس کے خوبصوررت بدن پر پڑتی ہے جو اس کے اس سونے کے ہلکے آسمانی لباس سے عریاں ہے۔اوراس کے جسم کے تمام خطوط (جو کہ وہ پہلے بھی کئی دفعہ دیکھ چکا ہے )صاف دکھائی دے رہے ہیں اور ہیری
(harry)
کے ہیجان میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔ہیری
(harry)
کا زندگی گزارنے کا اپنا انداز ہے وہ جب پریشان ہوتا ہے یا ٹینس
(tense)
ہوتا ہے تو زمانے کی تمام پریشانیوں اور ٹینشنز
(tensions)
کا علاج جنسی تلذذ میں نکال لیتا ہے۔پامیلا
(pamela)
کہتی ہے، ’’آج نہیں‘‘۔مارک
(mark)
کہتا ہے، ’نہیں میرا دل چاہ رہا ہے۔میں پریشان ہوں کم از کم تم تو ایسا نہ کرو‘‘ اور پامیلا پھر بھی منع کرتی ہے۔اور اس طرح مارک
(mark)
اپنی بیوی کے ساتھ زبردستی مباشرت کرلیتا ہے۔پامیلا
(pamela)
کامزاج بگڑ جاتا ہے۔دونوں میں جھگڑا ہوجاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرے دن پامیلا
(pamela)
اپنے وکیل کو فون کرتی ہے اور اسے بتاتی ہے کہ مجھے اپنے خاوند پر زنا بالجبر کا مقدمہ کرنا ہے۔ وکیل اْس سے تمام تفصیلات پوچھ لیتا ہے۔ مارک کو عدالت کی طرف سے نوٹس
(notice)
ملتا ہے کہ تمھاری بیوی نے تم پر زنا بالجبر کا کا مقدمہ کردیا ہے۔وہ بھی اپنے وکیل سے مشورہ کرتا ہے اور اپنی بیوی پر بہت برہم ہوتا ہے کہ تم نے یہ کیا کیا۔ میں پہلے ہی پریشان تھا۔اْس کا اکاونٹنٹ
(accoutant)
کہتا ہے، ’’مارک
(mark)
ہم تو کافی نقصان اٹھائیں گے کیونکہ تم پر پہلے ہی کافی بوجھ ہے۔جوں جوں مقدمے کے فیصلے کی تاریخ قریب آتی جارہی ہے مارک
(mark)
کیحالت غیر ہوتی جاتی ہے۔خیر خدا خدا کرکے فیصلے کی گھڑی آتی ہے اور دونوں کے وکلاء کی کافی بحث و تمحیص ہوتی ہے اور عدالت دونوں کے وکلاء کی جرح سن کر مارک
(mark)
اور پامیلا
(pamela)
کے بیانات سن کر تمام حقائق روشنی میں اور ثبوتوں کی بنیاد پر پامیلا
(pamela)
کے حق میں فیصلہ دے دیتی ہے۔مارک
(mark)
کو نوے ہزار پاؤنڈ
(16390,000)
جرمانہ ہوتا عدم آدائیگی کی صورت میں چھ ماہ قید۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن کے اخبارات اس خبر سے بھرے پڑے ہیں کہ بیوی نے اپنے خاوند پر زنابالجبر کا مقدمہ جیت لیا اور خاوند کو نوے ہزار پاؤنڈ
(16390,000)
دیکر جان چھڑانی پڑی۔
اب مارک
(mark)
کا اکاؤنٹنٹ
(accountant)
بتاتا ہے ،’’مارک
(mark)
جرمانے کی ادائیگی کے بعد ہم اس قابل نہیں کہ کوئی بھی ٹیکس
(tax)
ادا کرسکیں۔ہم کمپنی کو نقصان میں شو
(show)
کرسکتے ہیں۔جو کہ واقعی سچ ہے‘‘۔ مارک کچھ نہیں کہتا۔’’اب چونکہ معاملہ پریس میں بھی آچکا ہے اور سب جان چکے ہیں کہ ہماری مالی حالت کیا ہے‘‘۔مارک
(mark)
کی طرف سے کوئی جواب نہ پاکر اکاؤنٹنٹ چلا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مارک
(mark) گھر میں داخل ہوتا اور لِوِنگ روم
(living room)
میں پڑے صوفے پر ڈھیر ہوجاتا ہے۔ تھوڑی دیر سْستانے کے بعد اْٹھتا ہے اور کافی مشین
(coffee machine)
میں کافی بنانے لگتا ہے۔ اْسے ٹیکسسز
(taxes)
سے تو نجات مل گئی لیکن نوے ہزار پاؤنڈ
(16390,000)
کا افسوس ہوتا ہے۔ وہ سوچتا ہے اگر ٹیکسسز
(taxes)
ادا کردیتا تو اچھا تھا۔ایک جگہ سے رقم بچاتے بچاتے بڑا نقصان کربیٹھا۔اس کے بعد وہ سلگ اینڈ لیٹس پب
(slug and lettuce pub)
چلا جاتا ہے۔بیئر
(beer)
کے کئی پَینٹ
(pint)
پیتا اور رات گئے واپس آتا ہے اور سیدھا اپنے سونے کے کمرے میں چلا جاتا ہے۔بتی جل رہی ہے۔بڑا حیران ہوتا ہے۔بستر پے پامیلا
(pamela)
بیٹھی ہے۔ مارک
(mark)
کی جان نکل جاتی ہے۔اب کیا حادثہ ہوگا۔ لیکن اس سے پہلے کہ مارک کوئی بات کرے پامیلا
(pamela)
اْس کو نوے ہزار پاؤنڈ
(£90,000)
واپس کرتی ہے اور کہتی ہے آؤ ایک دفعہ پھر زنا بالجبر کریں۔مارک ہنستا ہے اور بتی بجھ جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرفراز بیگ ۱۹۹۹؍۱۱؍۰۸ راولپنڈی
SARFRAZ BAIG, 08/11/1999 RAWALPINDI

No comments:

Post a Comment