Sunday, June 30, 2013

GHAZAL, MUDAT HUYE KUYE YAR MEIN JANA , SARFRAZ BAIG, ACHI LAGTI HAY, غزل، مدت ہوئی کوئے یار میں جانا نہ ہوا، سرفراز بیگ، اچھی لگتی ہے




غزل



مدت ہوئی کوئے یار میں جانا نہ ہوا

اْس کا رْخِ زیبا ہمیں یاد ہے لیکن



بادلوں نے وفا نہ کی اس کے ساتھ

تاڑنے والے کی نگاہ آر پار ہے لیکن



بیوفائی جسے دیتے ہیں نام رقیب

کیا جانے یہ بھی آدائے یار ہے لیکن



یوں مڑ کے دیکھا جگر چھلنی کردیا

تیر و ناوک نہیں نگاہِ خار ہے لیکن



لیلیٰ و مجنوں دنیا میں نہ مل سکے

ہم نے بھی نہ پایا تو کیا عار ہے لیکن



اب تو پروانے بھی تھک گئے وفا کرتے کرتے

چاہ میں سرفراز ؔ لاچار ہے لیکن



سرفراز بیگ ۱۹۹۲۔۰۳۔۰۸ راولپنڈی





No comments:

Post a Comment